(ایجنسیز)
مصر میں متوقع صدارتی انتخاب سے پہلے امن و امان کو ٹھیک رکھںے اور اخوان المسلمون کی کسی امکانی سوشل میڈیا مہم کو روکنے کیلیے مصری سکیورٹی حکام نے سوشل میڈیا کی مانیٹرنگ شروع کر دی ہے۔
سکیورٹی حکام نے اس سلسلے میں یہ انتباہ بھی کیا ہے کہ فیس بک اور ٹوئٹر کا غلط استعمال کرنے والوں کو قید کا سامنا کرنا پڑے گا، ابھی تک اس جرم میں اخوان المسلمون کے لگ بھگ دس کا رکنوں کو گرفتار کیا جا چکا ہے۔
واضح رہے 2011 میں مطلق العنان حکمران حسنی مبارک کا عوامی تحریک کے ذریعے تختہ الٹانے میں سوشل میڈیا کا کردار اہم رہا تھا۔ سوشل میڈیا کے ذریعے ہی نوجوانوں کو باہر لانا ممکن ہوا تھا۔ اس لیے اب فیلڈ مارشل عبدالتاح کی زیر نگرانی قائم عبوری حکومت کوئی رسک لینے
کو تیار نہیں ہے۔
سکیورٹی حکام کو خدشہ ہے کہ سوشل میڈیا کو بد امنی پر اکسانے کیلیے اور دھماکے کرنے کیلیے استعمال کیا جا سکتا ہے۔ انہی خدشات کے پیش نظر جدید ٹریکنگ سسٹم سے مصری عوام کی سوشل میڈیا پر سرگرمیوں کو چیک کیا جا رہا ہے۔
اخوان المسلمون کے حامیوں اور کارکنوں کی اکثریت سوشل میڈیا کی افادیت کو نہ صرف سمجھتی ہے بلکہ اس کا پوری مہارت سے استعمال جانتی ہے۔ اس لیے امکان ہے کہ وزارت داخلہ آئندہ صدارتی انتخاب سے پہلے یہ چیز ممکن با لے گی کہ سیسی مخالفین کے ہاتھوں سوشل میڈیا کا غلط استعمال روک دے۔
مصر ان عرب ملکوں میں شامل ہے جن کے نوجوان سوشل میڈیا سے غیر معمول حد تک متاثر ہیں، اس حوالے سے مختلف کمیوٹی گروپس بھی قائم ہیں جو صبح شام سوشل میڈیا پر موجود رہتے ہیں۔